Thursday, September 11, 2008

پانی کا بلبلہ

میں اپنے ڈیپارٹمنٹ کا اسسٹنٹ مینیجر ہوں اور اپنے کام کے معاملے میں بہت سخت بھی ہوں۔ کسی کے ساتھ کوئ رعایت نہیں برتتا بات اگر اصول کی ہو تو۔ میرے اپنے کچھ اصول ہیں جن کے ہاتھوں میں اکثر خود بھی قربان ہوتا ہوا آیا ہوں۔اپنی اسی عادت کو لے کے رات کو سونے سے پہلےاکثر جب میں ۱۰ منٹ سیلف اسسمنٹ پروگرام کے تحت اپنا مواخذہ کرتا ہوں تو ذہن میں کئ میرے ہاتھوں ستم اُٹھاے ہوے سٹاف کے لوگوں کے چہرے گھوم جاتے ہیں۔ مجھے یقین ہے وہ لوگ دو چیزیں سوچتے ضرور ہونگے، یا تو دل کھول کے مجھے بد دعائیں دیتے ہوں گے یا پھر مجھے جان سے مار ڈالنے کے طریقے سوچتے ہوں گے۔ کسی کو مار ڈالنا میرے ذاتی نظرئیے میں اتنا آسان کام نہیں ہے مگر ہاں بددعا پر غور کیا جا سکتا ہے۔ غور کر چکنے کے بعد جب میں اپنا جائزہ لیتا ہوں تو نظر آتا ہے دھان پان سا ایک بندہ، جو کسی بھی عام انسان کی طرح کیلے کے چھلکے سے پھسل کے بھی جان بحق ہو سکتا ہے۔شائد ہی ایک لیٹر سے زیادہ خون ہو مجھ میں۔بس ایک لائف گارڈ ہے میرے پاس وہ جنت کی ہوا مطلب میری ماں کی دعا ہے، جس کے نا ہونے کا دھیان موسٰی کو بھی اللہ نے دلا دیا تھا۔یہ سوچ کے ایک لمبی سانس لیتا ہوں، ایک شیطانی مسکراھٹ ہونٹوں پر آجاتی ہےاور میں ایک بار پھر نت نئے طریقے سوچنا شروع کر دیتا ہوں کہ کیسے ان ہڈ دھرموں کو راہِ راست پر لایا جائے۔

روئدادِ زندگانی جاری ہے جب تک زندگی ہے۔۔۔۔